Header Ads

Sherarti Chuha


 شرارتی چوہا 

Sherarti Chuha
Sherarti Chuha



فاخرہ کا گھر ایک خوب صورت گارڈن کے وسط میں تھا۔ چاروں طرف فلاورز کی رنگ برنگی کیاریاں لگیں ہوئیں تھیں۔ ان کے علاوہ اس گارڈن میں مینگو،انگور،ایپل،آلو بخارا اور کھجور وغیرہ کےبہت سارے درخت بھی لگے ہوئے تھے۔ فاخرہ ایک بڑی اچھی اور نیک  لڑکی تھی۔


فاخرہ صبح سویرے اٹھتی نمازادا کرتی اور قرآن پاک کی تلاوت کرتی اور پھرگارڈن کی سیر کوچلی جاتی۔ سیر سےواپس گھر آکر اپنی امی جان کاناشتہ بنانے میں ہاتھ بٹاتی اور پھر اسکول چلی جاتی۔ فاخرہ کی ٹیچرز بھی اس سے بہت خوش تھیں،کیونکہ وہ اپنے ماں باپ کی طرح ان کا کہامانتی تھی اور خوب دل لگا کر پڑھائی کرتی تھی۔ فاخرہ کے روم میں بکز اور کھلونوں کی الماریاں خوب سجی سنوری ہوئیں تھیں۔ فرصت کے اوقات میں وہ ان بکزکو پڑھتی اور کبھی کبھار ان کھلونوں سے بھی کھیل لیتی۔

اسی گارڈن کی ایک سائیڈ میں ایک چوہے اور چوہیا کا گھر بھی تھا۔ ان کے چھےبچے تھے۔ ننھے منھے، چمکدار آنکھوں (Eyes) والے یہ بچے سارا دن اپنے گھر میں کھیلتے کودتے رہتےتھے۔وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ کبھی کبھارگھرسے باہرسیرکے لیے  نکلتے، لیکن تنہا کبھی باہر نہ نکلتے، کیونکہ ماں نے انہیں نصیحت کر رکھی تھی کہ باہر دن کوبلی اور رات کے ٹائم اُلو انہیں پکڑ کرماردےگا۔

ان بچوں میں سے سب سےچھوٹابچہ بہت زیادہ شرارتی تھا۔ نظر بچتے ہی وہ اپنےگھر سے باہر نکل آتا اور پھرماں کی ڈانٹ ڈپٹ سننے کے بعدگھرواپس جاتا۔ایک شام ویدر بہت پیارا تھا، چوہے کے بچے ماں باپ کے ساتھ فلاورز کی کیاریوں میں خوب کھیلےکودے، اور جب اندھیرا پھیلنے لگا تو سب اپنےگھرواپس لوٹ آئے۔ ماں نے سب بچوں کو کھانا کھلایا،کھانا کھانے کے بعد ماں بچوں کو کہانیاں سنانے لگ گئی۔

شرارتی ننھا ماؤس ابھی اور سیر کرناچاہتا تھا۔آخرچانس ملتے ہی وہ گھر سے باہر نکل آیا۔اس وقت رات کافی ہو چکی تھی۔آسمان پر چاند اور ستارے چمک دمک رہےتھےاورٹھنڈی ٹھنڈی،پرسکون ہوابھی چل رہی تھی۔ شرارتی ماؤس کھیلتا کودتا چلا جا رہا تھا۔ اتنے میں اسے فاخرہ کے گھر سے سونگ کی آوازسنائی دی۔وہ سونگ کی دھن میں مدہوش ہوکرفاخرہ کے گھر کا رخ کرلیا۔فاخرہ اپنے ماں باپ  کے ساتھ بیٹھی ٹیلی ویثرن پرسونگ سن رہی تھی۔چوہے نے آج سے پہلے ایسا بیوٹی فل گھر نہیں دیکھا تھا۔ اس نے ہرروم(Room) کوچیک کرنا شروع کردیا۔

گھومتے پھرتے وہ فاخرہ کے روم  میں گھس گیا۔الماریوں میں رکھی ہوئیں بکز(Books) اور کھلونے دیکھ کروہ حیرت میں مبتلا ہوگیا۔ اتنے میں اس کی نظر فلور پر پڑےہوئے ایک ماؤس پر پڑی،وہ اچھل کر اس ماؤس کے قریب پہنچا،اور اس سےچھیڑ چھاڑ کرنے لگا۔وہ دراصل چابی والا چوہا تھا۔اس چھیڑ چھاڑسے اس چابی والے ماؤس کے پہیئے گھومنے لگے۔آواز سن کر ماؤس خوفزدہ ہوگیا۔ 

گھڑ گھڑ کی آواز سن کرفاخرہ دوڑتی ہوئی روم  میں آئی تو اس نے شرارتی ماؤس کو ایک نکرمیں سہم کر بیٹھا ہوادیکھا۔ اسےاس چوہے پربہت ترس آیا۔ اس نے فوراً اس چوہےکو پکڑ لیا۔ ماؤس خوف کے مارے اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھا تھا۔فاخرہ نے اسےپکڑ کر ایک پنجرے میں بند کر دیا۔

 وہ اسےروزانہ مختلف کھانے کی چیزیں کھانے کوڈالتی،مگر وہ نی کچھ کھاتا اور نہ کچھ پیتا۔اسے اپنا گھربار،ماں باپ  اور بہن بھائی بہت یاد آتے تھےاور وہ لگاتار روتا رہتا۔ دو چار دن بعدچوہےکی حالت زار ہو گئی۔فاخرہ چوہے کی یہ حالت دیکھ کربہت پریشان ہوگئی۔فاخرہ اسے اینیملزڈاکٹر(Animals Docters)کے پاس لے گئی جو فاخرہ کے وال کےفریینڈ(Friend) تھے۔

انہوں نے اس چوہے کو اچھی طرح چیک،چیک کرنے کے بعد فاخرہ سے کہا:" فاخرہ بیٹے یہ جنگلی ماؤس کا بچہ ہے پنجرے میں قید خوش نہیں رہ سکتا،ابھی اس کی عمر بھی بہت کم ہے۔اسے اپنا گھربار بہت یاد آتا ہوگا،جتنا جلدی ہوسکےتم اس کو آزاد کردو۔"

                فاخرہ نے اداس دل  کے ساتھ ماؤس کوواپس گارڈن میں جاکر آزاد کر دیا۔ ماؤس سرپٹ دوڑااور اپنےگھر جاکر دم لیا۔گھرمیں ماں باپ اور بہن بھائی اس کی یاد میں رورو کر ہلکان ہورہےتھے۔شرارتی چوہےکوزندہ سلامت دیکھ کر سب مسکرانےلگے۔وہ سمجھ رہےتھے۔ بلی یا اُلو نے اسے مار دیاہوگا۔ شرارتی ماؤس اپنی ماں سے لپٹ کرزار و قطار رونے لگا اورپرومینس کیا کہ آئندہ وہ اپنے ماں باپ کی،کی گئی نصیحتوں پر لازمی عمل کرے گا۔










No comments:

Principal Jobs-Army Public School Bahawalnagar Cantt

Principal Jobs-Army Public School Bahawalnagar Cantt  Army Public School & College Bahawalnagar Cantt Jobs 2022, Principal Jobs in Army ...

Copyright (c)2022PakJobzSiteAll Right Reserved . Powered by Blogger.