Kiya Shour Apki Samyaat Ko Kharab Ker Raha Hay
کیا شور آپکی سماعت کو خراب کررہا ہے؟
![]() |
| Kiya Shour Apki Samyaat Ko Kharab Ker Raha Hay |
جدید دنیا میں چاروں اطراف شورمچا ہواہے جیسا کہ ٹریفک کا شور،سائرن کا شور، ٹی وی کی جھنکار، تعمیراتی عمل کی کھٹ کھٹ کا شور وغیرہ۔ اس طرح کی آوازیں اکثر اتنی زیادہ ہوتی ہیں کہ یہ پس منظر میں معلوم ہوتیں ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ بلند آواز سماعت پر سنگین اور مستقل اثر ڈالتی ہے۔ بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز (سی ڈی سی) کا تخمینہ ہے کہ 20 سے 69 سال کی عمر کے 17فیصد امریکی (تقریباً دو کروڑ 60 لاکھ) افراد شور کی وجہ سے سماعت سے محروم ہیں۔جب امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں یہ شرح ہے تو ہمارے ملک میں اس شرح سے بھی زائد افراد متاثر ہونے کا امکان ظاہر کیا جا سکتا ہے۔مشی گن میں سینٹ جوزف مری ہیلتھ سسٹم کے کان ناک اور گلے کی بیماریوں کے ماہر جوزف سیمور کہتے ہیں،زائد عمر میں سماعت سے محرومی عام ہے۔یہ بہت بڑامسئلہ ہے جِس کا اکثر سامنا کرنا پڑتا ہے۔
شور کی وجہ سے سماعت کا نقصان:
سماعت ایک انتہائی پیچیدہ فعل ہے اور یہ حیرت انگیز طور پر نازک بھی ہے۔کان کے اندر خلیےجلد کے خلیوں سے مختلف ہوتے ہیں۔ایک بار ختم ہو جانے کے بعد یہ دوبارہ نہیں بڑھتے۔کانوں کے اندر موجود ہزاروں خلیے صوتی لہروں کو برقی سگنلزمیں ترجمہ کرنے اور انہیں آپ کے دماغ تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں،جہاں انہیں آواز کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔بہت تیز آوازیں ان خلیوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں،یا تباہ کر سکتی ہیں۔اس کے علاوہ برقی سگنل مستقل کرنے والے سمعی اعصاب (auditory nerve)کو بھی اونچی آواز سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔شور کی وجہ سے سماعت کا نقصان طویل مدت تک اونچی آوازوں کا سامنا کرنے کا نتیجہ ہوسکتاہے،جیسے روانہ گھنٹوں ٹریکٹر پر سواری یا تیز آواز کرکے ہیڈ فون پہنے رکھنا۔انتہائی تیز ایک بار کی آواز،جیسے کہ دھماکہ یا بندوق کی گولی سے بھی سماعت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔اچھی بات یہ ہے کہ شور کی وجہ سے سماعت کے نقصان کو روکا جا سکتا ہے۔جب تک کہ آپ اپنے کانوں کی حفاظت کے لیے کچھ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔
علامات جانیں:
شور کی وجہ سے سماعت کے نقصان کی دو سب سے عام علامات سننے میں ناکامی اور کانوں میں گھنٹی بجنا یا گونجنا(Tinnitus) ہے۔اس کے علاوہ کچھ دوسری علامات بھی ہیں جیسے کہ؛
لوگوں سے اکثر بات دہرانےکا کہنا۔
پس منظر میں شور ہونے کی وجہ سے،سننے میں دشواری محسوس ہونا۔
اپنے ہیڈ فون یا ٹیلی ویژن (TV) پر آواز کو مستقل طور پر بڑھانے کی ضرورت محسوس کرنا۔
آوازوں کا خراب ہونا یا آوازوں میں گڑبڑ لگنا(ٹھیک طرح سمجھ نہ پانا)۔
خرابی کو مکمل طور پر روکنا:
شور کی سطح کوڈیسیبلز(DBA)میں ماپا جاتا ہے،ڈیسیبلزکا لیول جتنا اونچا ہوگا، اتنا ہی کم وقت میں آپ محفوظ طریقے سے اس اس والیوم پر آواز سن سکتے ہیں۔تمام اونچی آوازوں سے گریز کرنا مشکل ہے، لیکن شور والی جگہوں پر جانے سے جتنا کتنا ممکن ہو گریز کریں۔سیمور کا کہنا ہے! کہ اگر آپ بلند آواز کے ماحول میں کام کرتے ہیں،جیسا کہ مینوفیکچرنگ پلانٹ،توآپ کے آجر کو کچھ ہدایات پر عمل کرنا چاہئیے۔
امریکہ میں اس حوالے سے مطالبہ کیا جاتاہے کہ جب ڈیسیبلز 85سے زیادہ ہو تو آجروں کو اپنے ورکرز کو سماعت سے تحفظ فراہم کرنا چاہیئے،اس کے علاوہ اوسطاً آٹھ گھنٹے سے زیادہ کام کے اوقات نہ ہوں۔آپ ذیل میں درج ان عمومی ہدایات پر بھی عمل کر سکتے ہیں،تاکہ آپ اونچی آوازوں والی جگہ پر جانے سے گریز کر کے اپنی سماعت کی حفاظت کر سکیں۔
اپنے آپ کو آگاہ رکھیں:
اس بات کا اندازہ لگائیں کہ شور کی کون سی قسم اور سطح آپ کی سماعت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اگر آپ کسی ایسی جگہ پر ہیں جہاں لوگ چیخ چیخ کر بات کر رہے ہوں،تو شور کی یہ سطح آپ کے کانوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
جب ممکن ہو شور سے گریز کریں:
اگر ہو سکے تو ایسے حالات اور جگہوں سے دور رہیں جہاں اونچی آوازیں آتی ہوں،اگر آپ ان سے اپنے آپ کو بچا نہیں سکتے تو پھر وقفے لیں۔یاد رکھیں شور والی جگہ پر رہنے کا دورانیہ اور شور کا حجم دو بنیادی عنصرہیں۔
حفاظتی اشیاء استعمال کریں:
کانوں میں روئی کی گیندیں بھرنے سے کام نہیں چلے گا۔اس کی بجائے ایئر پلگ استعمال کریں جو کان کی نالی میں فٹ ہوں یا پھر کانوں کو مکمل طور پر ڈھاپنے والے ایئرمفس استعمال کریں۔ سب سے زیادہ اونچی آوازوں جو مسلسل آٹھ یا اس سے زیادہ گھنٹے تک چلیں،ان کے لیے ایئر پلگ اور ایئرمفس ایک ساتھ استعمال کریں۔
آواز بڑھانے کی خواہش پر قابو پائیں:
آواز بڑھانے کی اپنی خواہش کو روکیں اور اپنے ٹی وی،ہیڈ فون اور زندگی میں کسی بھی دوسرے قابلِ کنٹرول آڈیو آؤٹ پٹس کی آواز نارمل رکھیں۔
ہیڈ فون کے ساتھ ہوشیار بنیں:
سیمور مریضوں کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ 60 کے اصول پر عمل کریں،یعنی اپنے ہیڈ فونز کے استعمال کو ڈیوائس کے حجم کی صلاحیت کے 60 فیصد پر ساٹھ منٹ سے زیادہ نہ رکھیں۔ جب آپ اکیلے کچھ سنتے ہیں تو ایئر بڈز کی بجائے ہیڈ فون استعمال کیا کریں، شور کو ختم کرنے والے ہیڈ فونز خریدنے پر لازمی غور کریں۔ اگر آپ کو روزمرہ معمولات میں اونچی آواز کا سامنا کرنا پڑتا ہے،تو یہ دانش مندی ہے کہ آپ اپنی سماعت کو باقاعدگی سے چیک کروائیں،خاص طور پر اگر آپ کو سماعت کے خراب ہونے کا شبہ ہو۔جلد پتہ لگانے سے آپ کو ایسی صورتحال کی نشاندہی کرنے میں مدد مل سکتی ہے جو نقصان کا باعث بن رہی ہے اور مستقبل میں اس سے بچا جا سکتا ہے۔

No comments: